الجھن۔۔۔۔۔!

 

الجھن


عادل سیماب

 

یہ موسم کا اثر ہے ، کیا ہے؟


کوئی صدا  لفظوں میں ڈھلتی نہیں


خامشی بھی بات کرتی نہیں


خشک پڑے ہیں سوچ کے سوتے


بنجر ہو گئی زمینیں خیال کی


نظم اندھیروں میں کھو گئی کہیں


اور اک خلا بھر گیا ہے سینے میں


(زندگی بچی نہیں جینے میں)


 

تمہیں خوابوں سے الجھن تھی ناں


لو اب دیکھ لو


میرے ہاتھ خالی ہیں!

 


کوئی خواب نہیں ان میں

کوئی آرزو نہیں، کوئی جستجو نہیں

 

تمہیں خوابوں سے الجھن تھی ناں


اب بتاؤ  کیا ان خالی ہاتھوں سے اپنا ہی چہرہ نوچوں


اس خلا میں آخر کیا سوچوں؟؟

Comments

Popular posts from this blog

ہمارا ہونا بھی کتنا ضروری تھا۔۔۔۔۔!

ماروی