Posts

ماروی

  ماروی عادل سیماب   جہاں پناہ تو عمر کوٹ کا بادشاہ تو اپنے مقام کا قیدی میں صحرا ئے تھر کی بھیدی میری رہگزر   حدِ نگاہ جہاں پناہ تو عمر کوٹ کا بادشاہ تیرے محل کی شان و شوکت تیری سونے میں تولی محبت میرے پاؤں کی دھول میں صحرا کا پھول میری دنیا میری چوڑی کی چھنک مت چھین مجھ سے میری ہنسی کی کھنک مت چھین مجھ سے میرا صحرا جہاں پناہ مجھے جانے دے میرا ملیر مجھے پکارے میں ماروی میں صحرا کی آواز میں کھیت سین کی بانسری تجھ سے نہ کر پاؤں نباہ جہاں پناہ تو عمر کوٹ کا بادشاہ تو اپنے مقام کا قیدی میں وحشی ہرنی صحرا کی جہاں پناہ مجھے جانے دے

الجھن۔۔۔۔۔!

  الجھن عادل سیماب   یہ موسم کا اثر ہے ، کیا ہے؟ کوئی صدا   لفظوں میں ڈھلتی نہیں خامشی بھی بات کرتی نہیں خشک پڑے ہیں سوچ کے سوتے بنجر ہو گئی زمینیں خیال کی نظم اندھیروں میں کھو گئی کہیں اور اک خلا بھر گیا ہے سینے میں ( زندگی بچی نہیں جینے میں )   تمہیں خوابوں سے الجھن تھی ناں لو اب دیکھ لو میرے ہاتھ خالی ہیں !   کوئی خواب نہیں ان میں کوئی آرزو نہیں، کوئی جستجو نہیں   تمہیں خوابوں سے الجھن تھی ناں اب بتاؤ   کیا ان خالی ہاتھوں سے اپنا ہی چہرہ نوچوں اس خلا میں آخر کیا سوچوں؟؟

کبھی ملو۔۔۔۔۔۔۔!

  کبھی ملو عادل سیماب   کبھی ملو ستاروں کی چھاؤں میں سمے کی   قید سے آزاد میرے گاؤں میں آبشاروں کے قریں جہاں سکوت بولتا ہو جہاں اندھیرا روشنیوں کے در کھولتا ہو کبھی ملو تو بات کریں اپنے اپنے سپنوں کے دیپ جلا کر آنکھوں آنکھوں میں رات کریں کبھی ملو۔۔۔!

ہمارا ہونا بھی کتنا ضروری تھا۔۔۔۔۔!

    ہمارا ہونا بھی کتنا ضروری تھا  عادل سیماب   آیئنے میں دیکھتے رہے، سوچتے رہے   ہمارا عکس ہمیں دیکھ کر مسکراتا رہا   آنکھوں کے گرد بنے ہالے گہرے ہوتے گئے   ہمارا ہونا بھی کتنا ضروری تھا   سنسان راہوں پہ چلتے ہوئے، ہاتھ ملتے ہوئے   اپنے سائے کو پھلانگنے کی جستجو میں   قریہ قریہ بھٹکتے رہے   سانس پھولنے لگی ، قدم بوجھل ہوئے تو   خود سے کہا، لوٹ چلو   پلٹ کے دیکھا تو راستے دھند تھے   زمیں کی طرف دیکھا تو خود اپنا سایہ گھٹ چکا تھا   ایسے لگا جیسے مہ و سال کی شاہراہوں پہ چلتے ہوئے   میرا وجود قریہ قریہ بٹ چکا تھا   ہمارا ہونا بھی کتنا ضروری تھا   شہر کے مرکزی چوک میں فٹ پاتھ پر بیٹھے ہوئے   میں خود سے الجھتا رہا   میں جسم ہوں کہ خیال ہوں؟   میں جسم ہوں تو   محنت کی بھٹی میں جل چکا ہوں   میرے وجود کے خلیے۔۔۔   کسی کا گھر بنانے میں   کسی کھیت میں ہل چلانے میں   کسی شاہرا...

خدایا کون تجھے پوجتا ہے؟

Image
    خدایا کون تجھے پوجتا ہے؟ عادل سیماب خدایا ! تیری اس زمین پر کوئی ایسی بھی بستی ہے  جہاں آزاد ہوں انساں؟ خواہشوں کی منجدھار سے پَرے لالچوں سے ماوراء اور خوف سے بیگانہ کوئی سوچتا ہو تجھے؟ کوئی پوجتا ہو تجھے خدایا ! کون تجھے   پوُجتا ہے ؟ !خدایا میری نارساء نگاہوں نے جہاں تک دیکھا بس اتنا دیکھا کہ ہر اِک نَقش گَر نے اپنی اپنی خواہشوں اپنی اپنی لالچوں اپنے اپنے خوف کے مُہیب سایوں تلے دَب کے تیرے اتنے نَقش تراشے ہیں کہ یہ دنیا تو اک  صنم کدہ سی لگتی ہے دنیا کے اِس صنم کدے میں تجھکو اپنے رنگ میں سوچتا ہے ہر کوئی خود کو پوُجتا ہے ہر کوئی خدایا ! دنیا کے اس صنم کدے میں کسکو فرصتیں اسقدر کہ وہ تجھے کھوَجے تجھے پوُجے تجھے سَوچے خدایا ! آخر کون تجھُے سوچتا ہے؟ آخر کون تجھے پُوجتا ہے؟