ماروی
ماروی عادل سیماب جہاں پناہ تو عمر کوٹ کا بادشاہ تو اپنے مقام کا قیدی میں صحرا ئے تھر کی بھیدی میری رہگزر حدِ نگاہ جہاں پناہ تو عمر کوٹ کا بادشاہ تیرے محل کی شان و شوکت تیری سونے میں تولی محبت میرے پاؤں کی دھول میں صحرا کا پھول میری دنیا میری چوڑی کی چھنک مت چھین مجھ سے میری ہنسی کی کھنک مت چھین مجھ سے میرا صحرا جہاں پناہ مجھے جانے دے میرا ملیر مجھے پکارے میں ماروی میں صحرا کی آواز میں کھیت سین کی بانسری تجھ سے نہ کر پاؤں نباہ جہاں پناہ تو عمر کوٹ کا بادشاہ تو اپنے مقام کا قیدی میں وحشی ہرنی صحرا کی جہاں پناہ مجھے جانے دے